عام سی بات تھی قطرے کا گہر ہو جانا
ہم نے دیکھا وہاں ذرّے کا قمر ہو جانا
چند دن گنبدِ خضرا کو فقط دیکھا تھا
کتنا آسان ہوا اہلِ نظر ہو جانا
میرے مالک کی طرف سے مرا حصہ ٹھیرا
دل میں یادِ شہِ ابرؐار کا گھر ہو جانا
گھر سے نکلو تو ذرا، دیکھوگے تم بھی اختؔر
دھوپ میں آپ کی یادوں کا شجَر ہو جانا