آپکی فرقت نے مارا یا نبی
اب نہیں دوری گوارا یا نبی
تیر مژگان کے تصور میں مرا
دل ہوا ہے پارا پارا یا نبی
مشکلیں سب اسکی کیونکر حل نہ ہوں
جو کوئی بیکس پکارا یا نبی
منتظر ہیں دیدہ گریاں مرے
خواب میں آؤ خدارا یا نبی
مجھ پہ مولا کرم فرمائیے
میں بھی ہوں بیدم تمھارا یا نبی
جب نقاب رخ روشن وہ اٹھا دیتے ہیں
مثل موسی مجھے بیہوش گرا دیتے ہیں
پر تو گیسوئے خمدار دکھا کر حضرت
سبق سورۃ والفيل پڑھا دیتے ہیں
اس میں کیا شک ہے مدینے میں نبی آنے کی
راضی جس شخص سے ہوتے ہیں رضا دیتے ہیں
ان سے پیغام صبا تشنہ لبی کا کہیو
شربت دید جو پیاسوں کو پلا دیتے ہیں
جس سے سرکار ملادیتے ہیں آنکھیں بیدم
اس کو اللہ سے اک پل میں ملا دیتے ہیں