آسماں سے ہو رہی ہیں بارشیں انوار کی

آسماں سے ہو رہی ہیں بارشیں انوار کی

آمنہ کے گھر ہے آمد احمدِ مختار کی


دیدنی ہوگی تمازت حشر کے بازار کی

انبیاء بھی راہ دیکھیں گے شہِ ابرار کی


پہلے عادت کر درودِ پاک کی تکرار کی

پھر تمنا خواب میں کر شاہ کے دیدار کی


آیتِ لا ترفعوا اصواتکم پر ہو عمل

زائرو ! یہ بارگاہِ ناز ہے سرکار کی


جب فرشتے قبر میں آئیں گے ہم سے پوچھنے

نعت ہم پڑھتے رہیں گے احمدِ مختار کی


ہاں ہماری دھڑکنوں سے مصطفےٰ ہیں با خبر

ہے انہیں اُس پار رہ کر بھی خبر اِس پار کی


سب رضاوالےپڑھیں گےآپ پر لاکھوں سلام

ہوگی جب آمد سرِ محشر مِرے سرکار کی


آپ کے انوار سے روشن ہیں ارض و آسماں

آپ سے مہکی ہوئی ہے ہر کلی گلزار کی


جب بصارت میں کسی کی ہو کمی کا مسئلہ

خاک آنکھوں میں لگا لے وہ درِ سرکار کی


دیکھ کر معراج کی شب آنا جانا شاہ کا

گُنگ ہے اب تک زباں بھی وقت کی رفتار کی


بات جب ہے ہو پزیرائی شفیقؔ ِ خستہ جاں

بارگاہِ مصطفےٰﷺ میں آپ کے اشعار کی