آئے سلطان رسل فخر رسولاں ہو کر

آئے سلطان رسل فخر رسولاں ہو کر

گئے قربت میں بڑی دھوم سے انساں ہو کر


پیشوائی کو چلو بولے ملائک باہم

آئے محبوب خدا عرش پہ مہماں ہو کر


عازم عرش معلیٰ ہوئے جس وقت رسول

کہا جبریل سے تم بھی چلو شاداں ہو کر


بولے کیا تاب اگر بال برابر بھی بڑھوں

میں تو سدرہ ہی پہ سکتا ہوں درباں ہو کر


نہیں معلوم کہ کب آپ مدینے بلوائیں

رہ گیا جانے کا اس سال بھی ساماں ہو کر


کیوں ڈریں گرمئی خورشید قیامت سے ولا

ہم تو حضرت کے رہیں گے نہ داماں ہو کر


سجدہ حضرت آدم سے جو ابلیس لعین

ہوا منکر تو نکالا گیا شیطاں ہو کر


زندہ پانی سے ہر اک شی ہے خدا کی قدرت

در خوش آپ بنا قطرۂ نیساں ہو کر


یاد میں اس لب میگوں کی جو رویا بیدم

اشک آنکھوں سے گرے لعل بدخشاں ہو کر