ایک سیلِ آرزو ہے اور میں
قبلہء دل قبلہ رو ہے اور میں
رات دِن ہونٹوں پہ جاری ہے درود
سبز گنبد چار سُو ہے اور میں
سر جھکا جاتا ہے بہرِ احترام
مشعلِ لاترفعو ہے اور میں
دِل کے اندر بھی ہے اِک غارِ حرا
جسم سارا باوضو ہے اور میں
دل کھچا جاتا ہے بطحیٰ کی طرف
با ادب ہر ایک مُو ہے اور میں
نعت کے ہیں لفظ یا انجمؔ گلاب
ایک خوشبو چارسُو ہے اور میں