اللہ کی رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے

اللہ کی رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے

رحمت کا خزانہ لے کر سرکارِ مدینہ آئے


اس شان سے کوئی نہ آیا ، رحمت کا گھر گھر سایہ

وہ سایہء رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے


یہ ماہ ربیع الاوّل ، رحمت کا برستا بادل

یہ کہہ کے وہ برسا گھر گھر کر سرکارِ مدینہ آئے


گر شاہِ اُمم نہ آتے ، ہم کس کے در پر جاتے

عاصی کی حمایت بن کر سرکارِ مدینہ آئے


ثانی نہیں اس دنیا میں ، پہلے بھی نہیں تھا کوئی

وہ نور کا پیکر بن کر، سرکارِ مدینہ آئے


ہر خار کو پھول بنایا ، منگتوں کو شاہ بنایا

جب قاسمِ نعمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے


یہ کام ادیب ؔ ترا ہے لفظوں میں رنگ بھرا ہے

دل خوش ہے نعت سنا کر سرکارِ مدینہ آئے