اپنے دامانِ شفاعت میں چھُپائے رکھنا
میرے سرکار ﷺ میری بات بنائے رکھنا
اُن کے ہو جاؤ تو پھر اُن سے اُنہی کو مانگو
اپنے دامن پہ نہ احسان پرائے رکھنا
میں نے مانا کہ نکمّا ہوں مگر آپ کا ہوں
اس نکمّے کو بھی سرکارﷺ نبھائے رکھنا
اُن کے آنے کی گھڑی ہے وہ ہے آنے والے
میرے سرکارﷺ کی محفل کو سجائے رکھنا
آپ کی یاد نے آباد کیا ہے من کو
بندہ پرور میری ہستی کو بسائے رکھنا
آپ یاد آئے تو پھر یاد نہ آئی کوئی
غیر کی یاد میرے دل سے بُھلائے رکھنا
جب سوا نیزے پہ خورشید ِ قیامت آئے
اپنی زلفوں کے گنہگار پےسائے رکھنا
شاید اس راہ سے خالدؔ میرے آقا گزریں
اپنی پلکوں کو سرِ راہ بچھائے رکھنا