عطائے ربّ ہے جمالِ طیبہ

عطائے ربّ ہے جمالِ طیبہ

بھلا کہاں ہے مثالِ طیبہ؟


جھکا جھکا سا ہے آسماں بھی

ہے کیسا اوجِ کمالِ طیبہ


سحابِ رحمت برس رہا ہے

کہ ُرو بہ رُو ہے جمالِ طیبہ


ہے سب سے بڑھ کر یہی عنایت

رہے لبوں پر سوالِ طیبہ


تمام عالَم کو چھان مارا

کہیں نہیں ہے مثالِ طیبہ


مہکنے لگتی ہیں میری سانسیں

کبھی جو آئے خیالِ طیبہ