عطا کر کے مدینے کے سویرے
مٹا دو صحنِ دل کے سب اندھیرے
بلا لو شاہِ بطحاؐ اپنے در پر
بہت بے چین ہیں مشتاق تیرےؐ
گیا بطحا کی جانب جو مسافر
ہوا نے راستوں میں گل بکھیرے
دکھا دو سبز گنبد کی بہاریں
بہت ترسے ہوئے ہیں نین میرے
مہک ہو کیوں نہ بام و در پہ رقصاں
جہاں ہوں عود و عنبر کے بسیرے
تمنا ہے یہی اشفاقؔ میری
لگا لوں سنگِ دروازہ پہ ڈیرے