اے حبیبِ خدا میرے پیارے نبی، بے کسوں کا سہارا ترا نام ہے
کیوں نہ دنیا ترے نام پر ہو فِدا جب خدا کو بھی پیارا ترا نام ہے
یہ زمیں آسماں یہ مکاں لامکاں تیرے دم سے ہے روشن یہ سارا جہاں
عرش کی رونقیں فرش کی محفلیں دو جہاں کا نظارا ترا نام ہے
منتہائے کرم رحمتِ دو جہاں شافعی عاصیاں مونس بے کساں
اس کی قسمت بھلی اس کی مشکل ٹلی جس کسی نے پکارا ترا نام ہے
روزِ محشر نہ کوئی بھی حامی بنا اک سہارا ترا نامِ نامی بنا
اس گھڑی جو مصیبت میں کام آئے گا رحمتوں کا اشارا ترا نام ہے
آبرو سے جئے آبرو سے مرے فکرِ عقبےٰ ظہوریؔ بھلا کیوں کرے
کوئی غم کیسے نزدیک آئے بھلا جب وظیفہ ہمارا ترا نام ہے