عزمِ طیبہ ہے تجھ پہ رحمت ہو

عزمِ طیبہ ہے تجھ پہ رحمت ہو

لا قدم چوم لوں تو رخصت ہو


ذاتِ احمد سے یوں محبت ہو

چین آنکھوں کا دل کی راحت ہو


گردِ کوئے نبی لگا لینا

کم اگر آنکھ کی بصارت ہو


حق ثنا کا ادا نہ ہو تیری

چاہے جتنی بڑی لیاقت ہو


ضد تو دیکھو ہماری آنکھوں کی

روضۂ پاک کی زیارت ہو


خشک ہے کشتِ زندگی میری

یا نبی بارشِ عنایت ہو


یا نبی کا جو ذکر ہو تو شفیقؔ

ہم سے دیوانوں کی عبادت ہو