باغِ دو عالم دم سے تمہارے ہے گلزار رَسُوْلُ اللہ

باغِ دو عالم دم سے تمہارے ہے گلزار رَسُوْلُ اللہ

کون و مکاں ہیں رُخ سے تمہارے پر اَنوار رَسُوْلُ اللہ


تم ہو حشر کے راج دُلارے نورِ الٰہی عرش کے تارے

نیا موری لگا دو کنارے کھیون ہار رَسُوْلُ اللہ


مولیٰ تم نے ہمارے غم میں شب بھر روکر کی ہیں آہیں

اُمت پر ہے روزِ اَزَل سے کتنا پیار رَسُوْلُ اللہ


بھولی بھیڑیں ہم ہیں تمہاری چاروں طرف ہیں گرگ شکاری

کوئی نہیں ہے بچانے والا ہو غم خوار رَسُوْلُ اللہ


ہائے نہ کی کچھ ہم نے کمائی لہو و لعب میں عمر گنوائی

اب جو گھڑی پرسش کی آئی تم ہو یار رَسُوْلُ اللہ


چاہو بگاڑو یا کہ سنبھالو چاہو ڈباؤ یا کہ نکالو

تم ہو ہمارے مالک و حاکم ہم لاچار رَسُوْلُ اللہ


مولیٰ چشم و قلب میں آجا لِلّٰہ ِ بختِ سیہ چمکا جا

اُجڑا بن ہے ہمارے دل کا کر گلزار رَسُوْلُ اللہ


کرکے شفاعت تم بخشاؤ دامن ڈھک کر عیب چھپاؤ

حشر میں اپنا کوئی نہیں ہے حامیٔ کار رَسُوْلُ اللہ


راہ کٹھن اور دُور ہے منزل سر پر عصیاں پاؤں ہیں گھائل

ہائے چلیں ہم لے کر کیونکر یہ اَنبار رَسُوْلُ اللہ


کھول دو گیسو برسے رحمت دُھل کر عصیاں پاک ہو امت

چمکے سیہ بختوں کی قسمت شب ہے تار رَسُوْلُ اللہ


ڈُوبا ہوا سورج پلٹا یا چاند کو ٹکڑے کرکے دکھایا

حکم سے تیرے کرسکے کوئی کب اِنکار رَسُوْلُ اللہ


چاہو جسے فردوس میں جا دو چاہو جسے دوزخ میں بھیجو

جنت و نار ہیں مِلک تمہاری ہو مختار رَسُوْلُ اللہ


خود ہی خدا نے تم کو پڑھایا علم نہ تم سے کوئی چھپایا

رب نے تمہارے کھولے ہیں تم پر سب اَسرار رَسُوْلُ اللہ


آج جمیلؔ قادری دِل سے ذِکر اپنے آقا کا کرلے

دُور کریں گے بیشک تیرے سب اَفکار رَسُوْلُ اللہ

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

وجد میں شاہ اگر ہے تو گدا کیف میں ہے

پھر نبی کی یاد آئی زلف شہگوں مشکبار

سدا ممنونِ احساں ہوں کہ

کردیاں مست فضاواں طیبہ پاک دیاں

کرم دی اک نظر سرکار ہووے

مجھے بُلالو شہِ مدینہ، یہ ہِجر کا غم ستا رہا ہے

جد کنکر تئیں مارے

تیرے تے رئے گا کرم سرکار دا

ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون