بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے

بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے کی طلب آقاﷺ

درِ اقدس پہ آنے کا بنے گی پھر سبب ‘ آقاﷺ


میں لت پت ہوں گناہوں میں مگر اے رحمت عالم !

جو پھر بھی آپؐ بلوائیں نہیں ہے کچھ عجب ‘ آقاﷺ!


قطار اندر قطار آتے ہیں منگتے آپؐ کے در پر

سوال اُن کا ہو جیسا بھی تو ٹھکراتے ہیں کب آقاﷺ!


بسر ہو زندگی ساری کچھ اس انداز میں اپنی

کہ مکہ میں جو دن گزرے مدینے میں ہو شب ‘ آقاﷺ!


تجھے رب نے وہ سکھلایا نہ تھا جو علم میں تیرے

نہیں مخفی ہے تجھ سے تو کسی کا بھی نسب ‘ آقاﷺ!


کرم کی اک نظر کر دے ‘ بڑی مشکل نے گھیرا ہے

زبوں حالی مسلماں کی تجھے معلوم سب ‘ آقاﷺ!


ذرا جھولی کو بھر دیجے یہ کیونکر مانگ پائے گا

جلیلِ بے ہنر کو تو نہیں آتا ہے ڈھب ‘ آقاﷺ!