باطل کا آج خاک میں سب مل گیا گھمنڈ

باطل کا آج خاک میں سب مل گیا گھمنڈ

آئے حضورؐ چور ہوا کفر کا گھمنڈ


مٹھی میں سنگ ریزوں کے ہوتے ہی لب کشا

کافور پل میں ہوگیا بوجہل کا گھمنڈ


تعلیم انکساری کی دی ہے حضورؐ نے

ہے رب کو نا پسند مسلماں ترا گھمنڈ


کھا کر شکست تین سو تیرہ سے بدر میں

مٹی پلید اپنی کیا کفر کا گھمنڈ


ہر کارِ بد سے بچیے یہ حکمِ رسولؐ ہے

معیوب عادتیں ہیں غرور و ریا گھمنڈ


اصحابِ مصطفیٰؐ نے عمل سے بتا دیا

پاتا نہیں فروغ کسی کا ذرا گھمنڈ


اترا نہ اپنی فتنہ طرازی پہ اس قدر

بوجہلِ وقت تیرا بھی ہوگا فنا گھمنڈ


جائز ہے صرف چلنا اکڑ کر طواف میں

باقی کہیں بھی اچھا نہ مانا گیا گھمنڈ


حضرت عمر کا عہدِ خلافت تھا بے مثال

ان کو مگر نہ شانِ خلافت پہ تھا گھمنڈ


خیبر کا در اکھاڑ کے باطل یہود کا

شیرِ خدا نے زیرِ قدم کر دیا گھمنڈ


سچا غلام جو بھی ہے احسؔن حضورؐ کا

قول و عمل سے اس کی رہے گا جدا گھمنڈ