بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

سلامِ عقیدت ادا ہوتے ہوتے


مری عمر بیتی زمانے لگے ہیں

تری ذات سے آشنا ہوتے ہوتے


ترے سبز گنبد کا منظر عجب تھا

نظر رو پڑی تھی جُدا ہوتے ہوتے


ادب نے اجازت نہ دی بولنے کی

زباں رہ گئی لب کُشا ہوتے ہوتے


بہت دیر کی ہے دلِ ناسمجھ نے

ترے عشق میں مبتلا ہوتے ہوتے


ابھی سے ہی گھبرا گئے ہو تم انجؔم

ارے ہوتی ہے ابتدا ہوتے ہوتے