چاند نے چاندنی جو پائی ہے

چاند نے چاندنی جو پائی ہے

صدقۂ حسنِ مصطفائی ہے


جب غموں نے کیا نڈھال مجھے

یادِ سرکار کام آئی ہے


انکی نعتیں ہیں میرے دامن میں

عمر بھر کی یہی کمائی ہے


یہ نتیجہ نہیں ہے کاوش کا

نعت گوئی کا فن عطائی ہے


فخر کرتی ہے جس پہ شاہی بھی

آپ کے در کی وہ گدائی ہے


شر، اٹھانے لگا ہے سر اپنا

یا رسولِ خدا دہائی ہے


درمیاں تھا شفیقؔ اُن کا کرم

جب مصیبت قریب آئی ہے