دیس میرا ہے گلستاں نعت کا

دیس میرا ہے گلستاں نعت کا

جس میں روشن تر ہے امکاں نعت کا


نعت گو پہلے تھے کم کم اور اب

ہر کوئی رکھتا ہے ارماں نعت کا


پاتے ہیں مضموں سدا اہلِ طلب

ہے خزانہ گویا قرآں نعت کا


سیرتِ اطہر پہ جب ڈالی نظر

بھر گیا پھولوں سے داماں نعت کا


میری جاں قربان انؐ کی ذات کے

جن سے ہے سازو ساماں نعت کا


کام آئی ہے دعا ماں باپ کی

راس آیا فن کو عنواں نعت کا


کیوں نہ دنیا سے ہو تائب بے نیاز

جس نے پا یا گوہرستاں نعت کا