دلِ مُضطر کی حالت ہے تُجھے معلوم یا اللہ
عطا کرنا سِوا اُس سے جو ہے مقسُوم یا اللہ
تُجھی سےمُلتجی ہیں ہم کرم ہر حال میں کرنا
ترے بندوں کے ہاتھوں سے لُٹے مظلوم یا اللہ
غموں نے مار ڈالا ہے ، اِنہیں تُو ٹال دے اب تو
ہے تیرے در پہ فریادی ، دلِ مغموم یا اللہ
مظالم کا نشانہ ہیں ، یہ کشمیری ترے بندے
یہ مرد و زن ،جواں بُوڑھے، کئی معصوم یا اللہ
وطن میں چار سُو اب تو ہے ظلم و جور کا ڈیرہ
نِظامِ عدل اس دھرتی پہ ہے معدوم یا اللہ
بچا لینا مرے مولا ! مجھ ایسے فردِ عاصی کو
ہر اِک ایسے عمل سے جو کہ ہو مذموم یا اللہ
اجیرن زندگی کر دے جو تیرے عام بندوں کی
نہ کرنا ایسے حاکِم کا ہمیں محکوم یا اللہ
وطن میں چار سُو پھیلا ہے سمِّ فِرقہ واریّت
فضا میرے وطن کی ہو گئی مَسمُوم یا اللہ
مرے دل کی تمنا ہے کہ مرتے دم تلک مولا!
ترے محبوب ﷺ کی نعتیں کروں مرقُوم یا اللہ
ہر اِک نثّار و شاعر نے ، تری حمد و ثنا کی ہے
تجھے زیبا ، نثر ہو یا کہ ہو منظوم یا اللہ
تُجھے معلُوم ہیں وہ بھی ، مِرےدل کی تمنّائیں
جو میرے دل کے گوشوں میں رہیں مکتُوم یا اللہ
تری ہر اک عطا مولا ! درِ قاسم سے ملتی ہے
درِ قاسم تری مرضی سے ہے معلُوم یا اللہ
تری مخلوق کے نافع ،تُجھے محبوب ہیں چُونکہ
سو مخلوقِ خُدا میری ، رہے مخدوم یا اللہ
ترے بندوں پہ جب مولا ! تِرا ابرِ کرم برسے
جلیلِ بے ہُنر اُس سے ، نہ ہو محروم یا اللہ