دل کی ہر ایک بات دِل پہ کوئی جفا نہ کر
دل ہَے گذرگہ حبیب اس کو کبھی خفا نہ کر
عِشق کی آبرو نہ کھو حُسن کی بے رُخی نہ دیکھ
اپنی وفا پہ رکھ نظر ان کا کبھی گِلا نہ کر
ساقی کی سِمت کان رکھ زاہدِ خُشک کی نہ سُن
عِشق کا احترام سیکھ عقل کی اقتدا نہ کر
ذوقِ نگاہ کو نہ کر مرہونِ جلوہ ہائے حُسن
حُسن کی جلوہ گاہ دیکھ جلووں پہ اکتفانہ کر
جینے کی آرزو نہ کر مقصدِ زندگی سمجھ
عشرتِ خُلد کے لئے مرنے کی التجا نہ کر
اعظم خستہ خُو گر رنج و الم ازل سے ہَے
جِس سے سکُوں نصیب ہُو ایسی کوئی دُعا نہ کر