دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

نبی کے ذکر سے دل کا چمن مہکتا ہے


جو ان کے کوچۂِ عنبر فشاں میں رہتے ہیں

وہ خوش نصیب ہیں اُن کا بدن مہکتا ہے


وہ فخرِ مشک وہ خوشبو بدن جب آتے ہیں

مہکنے لگتی ہیں قبریں کفن مہکتا ہے


نبی کا نامِ مبارک زباں پر آتے ہی

خیال ہوتا ہے روشن دہن مہکتا ہے


لیا تھا بوسۂِ پائے نبی شبِ اسریٰ

عجب ہے کیا جو وہ چرخِ کہن مہکتا ہے


کِھلے ہوئے ہیں ولایت کے گل چہار طرف

اسی لیے تو ہمارا وطن مہکتا ہے


بسی ہوئی ہے جو عشقِ رسول کی خوشبو

شفیقؔ تب تو رضاؔ کا مِشن مہکتا ہے