دولتِ ذکرِ صبح گاہی دی

دولتِ ذکرِ صبح گاہی دی

ہم فقیروں کو بادشاہی دی


بے زبانوں کو بھی زباں بخشی

بے نگاہوں کو خوش نگاہی دی


جو بھی آیا ملے محبت سے

جس کو دی آپؐ نے دعا ہی دی


ہر کسی پر جُھکے اُفق بن کر

ہر کسی کو اُفق نگاہی دی


بے رداؤں کو دی رِدا اپنی

بے گھروں کو جہاں پناہی دی


آپؐ نے سچ کو سچ کہا کھُل کر

صبح نے صبح کی گواہی دی