دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا
ہم کو بہت شاہِ عرب تیرا سہارا
ہر چیز بدل جائے ترا پا کے اشارہ
کیا گردشِ افلاک ہے، کیا وقت کا دھارا
ہر سمت تھا پھیلا ہوا، طوفانِ تباہی
انسان کی کشتی کو ملا، تجھ سے کنارہ
پھر آپ کی جانب ہیں زمانے کی نگاہیں
پھر ایک نظر حاصل کونین خدارا
جالب کو یقیں ہے کہ تری چشمِ کرم سے
چمکے گا غریبوں کے مقدر کا ستارا