گنبدِ سبز کی رنگت کے ثمر چن چن کر

گنبدِ سبز کی رنگت کے ثمر چن چن کر

پیار سے دیکھتا ہوں برگِ شجر چن چن کر


اوجِ افلاک پہ گر میرا کبھی ہاتھ پڑا

نعلِ سرور پہ لٹا دوں گا قمر چن چن کر


ہار مدحت کے پروتا ہوں بڑی چاہت سے

کنزِ قرآن سے لفظوں کے گہر چن چن کر


نوکری نعت کی سب کو نہیں تفویض ہوئی

اس طرف لائے گئے اہلِ ہنر چن چن کر


کاش دیوانہ مدینے کا پکارے دنیا

اور مارے مجھے راہوں سے حجر چن چن کر


یہ تو پہلے ہی چنیدہ ہیں زمانے بھر میں

کون لیتا ہے مدینے کی تمر چن چن کر


سب پہ ہوتا نہیں اشفاق حضوری کا کرم

بھیجے جاتے ہیں مدینے میں بشر چن چن کر