ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

مدینے کے دیکھیں نظارے ہزاروں


مجھے ایک ان کا سہارا ہے کافی

کروں کیا میں لے کے سہارے ہزاروں؟


لگاتے نہ جو آپ سینے سے آقا !

کہاں جاتے پھر غم کے مارے ہزاروں


بھنور میں لیا ان کا جب نامِ نامی

وہیں بن گئے پھر کنارے ہزاروں


لگے ان کے نعلین سے جو بھی ذرے

کریں رشک ان پر ستارے ہزاروں


دعا ہے مدینے کی گلیوں میں آصف

شب و روز اپنے گزارے ہزاروں