ہر تمنا ہی عاجزانہ ہے

ہر تمنا ہی عاجزانہ ہے

ہر گزارش ہی سائلانہ ہے


گر اجازت ہو عرض کرنے کی

مختصر سا مرا فسانہ ہے


پہلے دن سے ہوں آپ کا خادم

یہ تعلق بہت پُرانا ہے


یہ محبت بھی ہے بہت گہری

یہ عقیدت بھی والہانہ ہے


میں بھی عاجز ہوں اور ملنے کی

میری خواہش بھی عاجزانہ ہے


منتظر ہوں کرم نوازی کا

پاس ہی تو غریب خانہ ہے


آپ واقف ہیں آپ کو میں نے

کیا سُنانا ہے کیا بتانا ہے


میرے جیسوں کی آخری منزل

جا کے قدموں میں بیٹھ جانا ہے