حاصلِ زیست ہے اُس نُور شمائل کی تلاش

حاصلِ زیست ہے اُس نُور شمائل کی تلاش

چشمِ مشتاق کو ہے جلوۂ کامل کی تلاش


گرمیٔ دشتِ عرب امرِ مُسلَّم، لیکن

اِتنی آساں بھی نہیں صاحبِ محمل کی تلاش


جس نے کُل محفلِ عالَم کو اُجالا بخشا

آج پھر ہے اُسی زینت دہِ محفل کی تلاش


مِل سکا کفر کی ظلمات میں کب نُورِ خدا

حق کہاں اور کہاں دیدۂ باطل کی تلاش


آپؐ کی موجِ کرم کا وہ سہارا ڈھونڈے

جس سفینے کو ہو طوفان میں ساحل کی تلاش


دامنِ سیِّدؐ ابرار سے وابستہ ہُوں

نہ شفاعت کا مجھے غم، نہ وسائل کی تلاش


وہی محشر میں بھی اُمّت کا سہارا ہوگا

کام آئے گی اُسی رحمتِ کامل کی تلاش


جذبہ شوق میں بہکے ہوئے پڑتے ہیں قدم

کھوئے دیتی ہے مجھے راہ میں منزل کی تلاش


مشعلِ راہ بنالے وہ تری سیرت کو

جس کسی کو ہو کسی رہبرِ کامل کی تلاش


حاضری اُس درِ دُربار کی مشکل ہی سہی

جان دینی ہو تو آسان ہے مشکل کی تلاش


آگیا ہُوں درِ مولاؐئے دو عالَم پہ نصیرؔ

للہِ اَلْحَمْد کہ ہے پیشِ نظر دل کی تلاش