حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں
کچھ بھی ہمارے دل میں بدی کے سوا نہیں
تقویٰ عبث ہے زہد کسی کام کا نہیں
گر دل میں تیرے حُبِ شہِ دوسراؐ نہیں
ہر خاص و عام پاتا ہے فیضِ درِ نبیؐ
محروم ان کے در سے کوئی لوٹتا نہیں
رب کے حضور ہوگی نہ تیری دعا قبول
شامل اگر وسیلۂ خیر الوریٰ نہیں
عشقِ نبیؐ یہ کیسا ہے سن کر نبیؐ کا نام
تیری زباں پہ کلمۂ صلِ علیٰ نہیں
طیبہ میں جو کٹے ہے وہی حاصلِ حیات
طیبہ سے دور جینے میں کوئی مزہ نہیں
حسن و جمالِ روئے پیمبر کا ذکر کیا
اس آئنے کے مثل کوئی آئنہ نہیں
رحمت کی اِک نگاہ ادھر بھی مرے حضورؐ
بیچارگی کے دن ہیں کوئی ہم نوا نہیں
لائے کوئی مثالِ پیمبر کہاں سے جب
دنیا میں کوئی مثلِ پیمبر ہوا نہیں
احسؔن وہ نامراد ہیں دونوں جہان میں
ہاتھوں میں جن کے دامنِ خیر الوریٰ نہیں