حُبِ سرور جس کی خاطر جان ہے ایمان ہے

حُبِ سرور جس کی خاطر جان ہے ایمان ہے

وہ غلامِ مصطفیٰؐ ہے بس یہی پہچان ہے


آپ کے صدقے ملی ہم کو خدا کی معرفت

اے شہِ کونین ہم پر آپ کا احسان ہے


جو عمل پیرا ہیں دل سے سنتِ سرکار پر

وہ غلامانِ پیمبر ہیں یہی پہچان ہے


خاتمہ بالخیر جس کا ہو گیا ایمان پر

ہر سوالِ قبر اس کے واسطے آسان ہے


مشعلِ راہِ ہدایت ہے حدیثِ مصطفیٰؐ

زندگی کا اِک مکمل ضابطہ قرآن ہے


مل گیا صدیق جیسا رہنمائے زندگی

درسگاہِ مصطفیٰؐ کے فیض کی کیا شان ہے


پیش دنیا کر نہ پائی آج تک جس کی نظیر

اس قدر بہتر عمر کے عدل کی میزان ہے


ساکنانِ عرش بھی کرتے ہیں جس کا تذکرہ

کیا حیاداریِ عثماں کی نرالی شان ہے


فاتحِ خیبر کی شانِ حیدری کو دیکھ کر

لشکرِ باطل کا ہر اِک سورما حیران ہے


بہرِ مدحت منبرِ رحمت پہ آقاؐ دیں جگہ

مرتبہ حسان بن ثابت کا عالی شان ہے


یا خدا احسؔن کو بھی دکھلا دے وہ شہرِ نبیؐ

آج بھی جاری جہاں سرکار کا فیضان ہے