ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

ہم ان کے ہیں جو ماحصلِ لوح و قلم ہیں


ہر ایک تسلسل ہیں روایات ِ سلف کا

ہم خاک نشیں خالقِ تاریخِ اُمم ہیں


رضواں سے کہو راہ سے ہٹ جائے ہماری

ہم لوگ غلامانِ درِ شاہِ حرم ہیں


تاجِ سر فغفور ہے ٹھوکر میں ہماری

ہم حلقہء بگوشانِ شہنشاہ امم ﷺ ہیں


ورثے میں ملا ہے ہمیں پندارِ شجاعت

ناموس پہ مَر مٹتے ہیں جو لوگ ‘ وہ ہم ہیں


وہ چشم خطا پوش مخاطب ہوئی ہم سے

ہم نامہء اعمال کے ممنونِ کرم ہیں


اقبؔال ہمیں گردشِ دوراں کا الم کیا

ہم لوگ کہ پروردہء آغوش کرم ہیں