اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

اسی لیے تو جہاں سے جدا ہے آپ کا نام


فنا نہیں ہے قسم سے خدا کے بعد جسے

شفا ہے اور ضیائے بقا ہے آپ کا نام


کیا ہے جب سے تصور میں روبرو خضرٰی

تو تن بدن کو ضیا دے گیا ہے آپ کا نام


یہ رحمتوں کا خزانہ یہ لخلخہ سے ورا

جو ذہن و دل کے لیے بھی شفا ہے آپ کا نام


عظیم تر ہے خدا کی خدائی سے ایسے

جو ہر نہاں میں عیاں ہے، جدا ہے آپ کا نام


فلک سے نوری وہاں پر اترتے ہیں پل پل

زمیں پہ جس نے جہاں بھی لیا ہے آپ کا نام


مجھے بتایا ہے مرشد نے آج ہی قائم

کہ ہر دعا میں یہ رازِ عطا ہے آپ کا نام