اس کے ہر ایک درد کا درمان ہو گیا

اس کے ہر ایک درد کا درمان ہو گیا

جس کا ولی کی ذات پہ ایمان ہو گیا


جب سے ہوئی ہے مجھ پہ نظر اس فقیر کی

خوشیوں کا میری دوستو سامان ہو گیا


ہو جائے جس پہ اللہ کا درویش مہرباں

اس پر تو راضی خود مرا رحمان ہو گیا


ان کی سخا کے نغمے وہ گاتا ہے عمر بھر

میرے سخی کا جو کبھی مہمان ہو گیا


گھر گھر تمہارا ذکر ہے گھر گھر تری صدا

گھر گھر مرے سخی تیرا فیضان ہو گیا


نسبت ملی نیازی جو دامان یار کی

میرا ہر ایک مسئلہ آسان ہو گیا