اشارے بھانپ جاتی ہے ادا پہچان لیتی ہے

اشارے بھانپ جاتی ہے ادا پہچان لیتی ہے

پیاسوں کو رسالتؐ کی گھٹا پہچان لیتی ہے


بچھا دیتی ہے اس کے راستے میں ساری خوشبوئیں

مدینے کے مسافر کو ہوا پہچان لیتی ہے


بُلا لیتی ہے اپنے پاس خود فرطِ محبت سے

مرے جیسے غلاموں کو حِرا پہچان لیتی ہے


کروڑوں لوگ پڑھتے ہیں عقیدت سے درُود آ کر

نبوّت اُن میں شامل ہر صدا پہچان لیتی ہے


تنی رہتی ہے بادل کی طرح ہر شخص کے سر پر

ہر اک سائل کو مدنیؐ کی دُعا پہچان لیتی ہے


اُنہیں جب دیکھ لیتا ہے کوئی دھوکا نہیں کھاتا

سمندر کو سمندر کی ہوا پہچان لیتی ہے


اُسی کو ساتھ رکھتے ہیں جو لائق ہو رفاقت کے

نگاہِ مصطفیٰؐ کھوٹا کھرا پہچان لیتی ہے


اگر دل صاف ہو انجؔم غلط فہمی نہیں ہوتی

نظر ہو پاک تو اُجلی فضا پہچان لیتی ہے