عشقِ رسولؐ ِ پاک میں آنکھ جو اشکبار ہے
وجہِ سکوں ہیں دھڑکنیں دل کو بڑا قرار ہے
شکرِ خدا کہ ہم نہیں دورِ خزاں سے آشنا
داغ نبیؐ کے عشق کا کتنا سدا بہار ہے
دل ہے وہ دل جسے ملے دولتِ عشقِ مصطفےؐ
ورنہ یہ دل تو دل نہیں اجڑا ہوا دیار ہے
جتنا جسے عطا کریں جیسے جسے نواز دیں
ان کی خوشی کی بات ہے انکو اختیار ہے
وجہ ِ قرار بن گیا یاد ِ حبیبؐ کا سرور
دل کے نصیب جاگ اٹھے کیف سے ہمکنار ہے
انکے درِ سخا سے ہے ربط مرا ز ہے نصیب
شیوہ ہے جن کا درگزر جن کا کرم شعار ہے
غیب سے آشنا ہو تم غیب کے رازداں ہو تم
تم سے تو کچھ نہاں نہیں تم پہ سب آشکار ہے
سنگِ درِ رسولؐ سے جس کو ملیں بصیرتیں
اسکے تصرفات میں دہر کا کاروبار ہے
اپنے نصیب پر مجھے ناز ہے خالدِؔ حزیں
جو ہے حبیب کِبریا میرا وہ غمگسار ہے