عِشق خیر الاَنام رکھتے ہیں
ایک کیفِ دوام رکھتے ہیں
وِردِ لَب ان کا نام رکھتے ہیں
خود پہ دوزخ حرام رکھتے ہیں
کِتنا محفوظ ہے سکوں اس کا
وہ جسے شاد کام رکھتے ہیں
اُن کے مستوں کا کیف کیا کہنا
میکدہ سَازِ جام رکھتے ہیں
بادشاہوں کو جو نصیب نہیں
ہم نبیؐ کے غُلام رکھتے ہیں
اس گلی کے گدائے خاک نشیں
اِک نمایا ں مَقام رکھتے ہیں
ذِکرِ سَرور کے فیض سے باقی
ہم بھی عالم میں نام رکھتے ہیں
جگمگاتے ہیں عاشقانِ رسولؐ
دِل میں مَاہِ تمام رکھتے ہیں
جو نبیؐ کے غُلام ہیں خالدؔ
سارا عالم غُلام رکھتے ہیں