استقامت کا معیار شبیر ہیں

استقامت کا معیار شبیر ہیں

جاں نثار و وفادار شبیر ہیں


شیرِ یزداں کی تلوار شبیر ہیں

ایک ضربِ اثردار شبیر ہیں


اُن کی عظمت کااندازہ کیسے کریں

ہم ہیں اِس پار اُس پار شبیر ہیں


آپ کے ہوتے مجھ کو نہیں کوئی غم

مشکلیں گر چہ بسیار شبیر ہیں


جسکی اونچائی جانیں فقط مصطفےٰ

ایسی رفعت کا مینار شبیر ہیں


ہے نبی کا لعابِ دہن خون میں

اس لئے بھی چمک دار شبیر ہیں


جو تھے کربل میں تم سے نبرد آزما

سب تمہارے گنہگار، شبیر ہیں


آپ کے حسن پر ہے زمانہ فدا

جلوۂِ حسنِ سرکار شبیر ہیں


پشت پر وقتِ سجدہ کبھی تو کبھی

’’راکبِ دوشِ سرکار شبیر ہیں‘‘


پھر اسے کیا غمِ حشر تڑپائے گا

جس کسی کے طرفدار شبیر ہیں


آپ جن پر چلے وہ ہمارے لیے

راستے سارے ہموار شبیر ہیں


پڑھیے ایمان کی تازگی کے لیے

آج بھی تازہ افکار شبیر ہیں


دشمنِ دینِ اسلام پر ہی اٹھی

وہ صداقت کی تلوار شبیر ہیں


عاشقِ اہلِ بیتِ نبی ہم شفیق ؔ

اپنی سرکار، سرکار شبیر ہیں