اذنِ طواف لے کے شہِؐ دیں پناہ سے

اذنِ طواف لے کے شہِؐ دیں پناہ سے

کعبے کو جا رہا ہوں مدینے کی راہ سے


گزروں خیال میں بھی جو اُس بارگاہ سے

ٹپکے عرق جبیں سے ندامت نگاہ سے


اک روشنی کہ نُورِ رسالت ہے جس کا نام

اُتری زمیں پہ ہوتی ہوئی مہر و ماہ سے


ماحول کی ضیا ہو کہ ہوں فکر کے چراغ

کرتے ہیں کسبِ نُور اُسی جلوہ گاہ سے


ایسی کوئی صفت جو عمل میں ڈھلی نہ ہو

منسُوب ہو سکی نہ رسالتؐ پناہ سے


حیرت کی بات ہے کہ لیا ہے خراجِ حق

اک بوریا نشیںؐ نے ہر اک کج کلاہ سے


مسلک کوئی ہو منزلِ مقصُود ایک ہے

ہر راہ جا ملی ہے مدینے کی راہ سے