جب ہے مرے آقاؐ کی عطا تازہ بتازہ

جب ہے مرے آقاؐ کی عطا تازہ بتازہ

پھرکیوں نہ ہوں گلہائے ثنا تازہ بتازہ


عشق آپ کا ہے غنچہ کشا سینہ بہ سینہ

یہ جذبہ ہے مانندِ صبا تازہ بتازہ


پاتی ہیں نمو خیر کی اقدار اسی سے

سیرت کا گلستاں ہے سدا تازہ بتازہ


ہو جس میں بسی آپ کے تذکار کی خوشبو

رہتی ہے وہی آب و ہوا تازہ بتازہ


ڈوبے کئی مہتاب تو اجڑے کئی گلزار

اک دینِ نبیؐ ہے کہ رہا تازہ بتازہ


دے گا وہی اک روز مجھے اذنِ حضوری

رکھتا ہے جو ارمان مرا تازہ بتازہ


اک حبس ہے گھیرے ہوئے ماحول کو میرے

یا رب! رہے تائب کی نوا تازہ بتازہ