جہاں ذکر نبیؐ پیہم نہیں ہے
وہاں انوار کا عالم نہیں ہے
تمنائے حرم بھی کم نہیں ہے
ابھی لو عشق کی مدھم نہیں ہے
کہاں اس آنکھ میں نور تجلی
جو یاد مصطفیٰ میں نم نہیں ہے
رسولان خدا میں ان کی مانند
کوئی اعظم کوئی اکرم نہیں ہے
نبیؐ سے گر نہیں ربط مسلسل
خدا سے ربط بھی محکم نہیں ہے
بہ یاد شاہؐ دیں آنکھیں ہیں پر نم
یہ بخشش یہ عنایت کم نہیں ہے
جو سر جھکتا ہے ان کے آستاں پر
کسی سلطاں کے آگے خم نہیں ہے
ملا ہے جب سے ذوق نعت گوئی
میر ا عالم میرا عالم نہیں ہے
مئے حب نبیؐ کا پینے والا
اسیر عشق جام جم نہیں ہے
تعالیٰ اللہ بہ فیض مدح خواجہؐ
کہ اب بیکار کوئی دم نہیں ہے
بجز دین متیں کے اور کچھ بھی
علاج شورش عالم نہیں ہے
خرد پر رکھ نہ عشق شہؐ کی بنیاد
کہ بنیاد خرد محکم نہیں ہے
ہیں قرآں میں اشارے مدح شہؐ کے
اشارہ کوئی بھی مبہم نہیں ہے
وہاں شان کرم دیکھوں گا مظہر
مجھے روز جزا کا غم نہیں ہے