جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا
دارین میں نجات کا سامان مل گیا
ان پر نثار میں مرے اہل و عیال سب
جن کے کرم سے تحفۂ ایمان مل گیا
شکرِ خدا، کتابِ الٰہی کے ساتھ ساتھ
خوش ہوں کہ عشقِ صاحبِ قرآن مل گیا
جس کو درِ رسولؐ پہ آئی اجل ، اُسے
اس نسبتِ رسولؐ کا فیضان مل گیا
سب کچھ درِ رسولؐ کی نسبت کا فیض ہے
ہم عاصیوں کو مژدۂ غفران مل گیا
نازاں ہیں ہم غلامیٔ آقاؐ پہ اس لیے
اس فرش پر ،وہ عرش کا مہمان مل گیا
میں تو سراپا شکر ہوں عبدِ جلیل ہوں
مجھ بے نوا کو زیست کا سامان مل گیا