جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

ساری دنیا کی سمجھو خوشی مل گئی


مل گیا جس کو بھی کملی والے کا در

اُس کو کونین کی سروری مل گئی


عشقِ خیرالوری پر نہ ہو ناز کیوں

قبر کے واسطے روشنی مل گئی


اسوہء مصطفیﷺ جس نے اپنا لیا

زندگی کی اُسے چاشنی مل گئی


آمدِ مصطفیﷺ کا جو چرچا ہوا

نخلِ ایمان کو تازگی مل گئی


کیوں جلیل اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو

تیرے در کی اسے چاکری مل گئی