جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں ثانی لطافت میں
ترا طوطی ہی بولے گا مرے آقاؐ قیامت میں
جو رہتے ہیں مدینے میں وہ حظ لیتے ہیں جینے کا
سکونت شہرِ طیبہ کی خدایا لکھ دے قسمت میں
وہ منظر فتحِ مکہ کا، زمانہ کیسے بھولے گا
معافی ان کو بھی دے دی جو آگے تھے رقابت میں
وہ خندق کی کھدائی میں شکم پر ہیں بندھے پتھر
ذرا دیکھیں مرے آقاؐ ہیں کس اوجِ قناعت میں
مرے آقاؐ نے ان کو بھی جلیل اپنا بنایا ہے
جو ہر لمحہ مگن رہتے تھے آقاؐ سے شقاوت میں