جان دینی ہے، یہ خبر رکھیے
اچھے اعمال ہم سفر رکھیے
جتنے اعلٰی نبی کی اُمّت ہیں
خود کو اتنا ہی معتبر رکھیے
اُن کے دربار میں ہو گر جانا
سر بہ خم ہو کے چشمِ تر رکھیے
یہ نہ سوچیں کہ راہ مُشکل ہے
اپنی منزل پہ بس نظر رکھیے
ہم غریبوں پہ حشر میں آقا !
اپنی رحمت کی بس نظر رکھیے
ہو کسی کی خبر جلیل! ، نہ ہو
اپنے حالات کی مگر رکھیے