کالی کملی والے
اے شاہِؐ شب اسرٰی کونین کے رکھوالے
دربار الگ تیرا
جبریلؑ ترا شیدا، محتاج ہے جگ تیرا
بگڑی کو سنواریں گے
طیبہ کو تصّور میں دن رات گزاریں گے
کیوں اور کسی گھر سے
جو کچھ ہمیں مِلنا ہے مِلنا ہے ترے در سے
چوکھٹ تری عالی ہے
کچھ بھیک ملِے آقاؐ! جھولی مِری خالی ہے
ملِنے ہی نہیں جاتا
شاہوں کو ترا منگتا خاطر میں نہیں لاتا
اب کون ہمارا ہے
دُولہا شبِ اسرٰی کے اک تیرا سہارا ہے
فریادی ہُوں میں کَب کا
بس اک نظرِ رحمت ہوجائے بھلا سب کا
فطرت میں بلالی ؓ ہوں
مَیں غیر سے کیوں مانگوں جب تیرا سوالی ہُوں
ہے دُھوم ترے دَر کی
کونین میں بٹتی ہے خیرات ترے گھر کی
گونجی ہے صدا ہر سُو
عالَم میں محمدؐ کی پھیلی ہے ضیا ہر سُو
اُمّت کے نگہباں ہیں
محبوبِؐ خدا وہ ہیں، کونین کے سُلطاں ہیں
نخچیرِ ستم ہُوں مَیں
دن رات تڑپتا ہُوں، محتاجِ کرم ہُوں میں
ماتھے پہ پسینہ ہے
ہو پار، شہ ِؐبطحا! طوفاں میں سفینہ ہے
ٹھوکر نہ کہیں کھاؤں
رحمت کی نظر آقاؐ! برباد نہ ہوجاؤں
تم اوّل و آخِر ہو
گھر گھر ہے یہی چرچا تم حامی و ناصر ہو
ہر ذرّہ ہُوا شیدا
کیا بات تمہاری ہے، تم پر ہے، خدا شیدا
رحمت کا خزینہ ہو
دنیا نے تمہیں مانا، تم شاہِؐ مدینہ ہو
تم ختمِؐ رُسُل ٹھہرے
محبوبِ خدا ہوکر ، تم حاصلِ کُل ٹھہرے
دریائے سخاوت ہو
میدانِ قیامت میں تم سایۂ رحمت ہو
جلوے ہیں بہم تم سے
تم دین کی عظمت ہو، ہے شانِ حرم تم سے
سبطینؓ کے نانا ہو
رحمت کا خزینہ ہو، حکمت کا خزانہ ہو
محشر کے تمہی مالک
تسنیم کے آقا ؐ ہو کوثر کے تمہی مالک
سانسوں میں رواں تم ہو
ہر دل میں تمہارا گھر، وہ جانِ جہاں تم ہو
تم سیّد و سرور ہو
تم ارفع و اعلیٰ ہو تم شاؐفعِ محشر ہو
تنویرِ شریعت تم
تصویرِ حقیقت تم، توقیرِ طریقت تم
دو اَبرُو ہیں اَو ادنیٰ
وَ اللَّیل تو گیسو ہیں، والشَّمس رُخِ زیبا
جذبوں کو ہَوا دے کر
دیکھو تو ذرا اُن کی رحمت کو صدا دے کر
کیا خوب ترا گھر ہے
داماد علیؓ تیرے، زھراؓ تری دُختر ہے
مِٹتے نہیں کب تم پر
یہ جنّ و ملک، انساں، قربان ہیں سب تم پر