کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

میں رحمت کے پھول چُنوں تو رو پڑتا ہوں


دل کے بندھن ٹوٹ گئے ہیں فرطِ غم سے

اب میں ان کی نعت کہوں تو رو پڑتا ہوں


جس جس نے بھی ساتھ دیا تھا آنحضرت کا

اُن سب کے میں نام گِنوں تو رو پڑتا ہوں


جن کے صدقے پار لگے گی سب کی نیّا

اُن کا مَیں فرمان سُنوں تو رو پڑتا ہوں


جن کی راہیں چُوم رہے ہیں قدسی کب سے

اُن کا پل بھر ساتھ نہ دوں تو رو پڑتا ہوں


اُن کا روضہ چُوم رہے ہوں جب دیوانے

اُس لمحے کا ساتھ نہ دوں تو رو پڑتا ہوں


جس کی خاطر پھول کھلے ہیں صحرا صحرا

اُس خوشبو کو یاد کروں تو رو پڑتا ہوں


دن میں کتنی بار ادب سے اُن کا انجؔم

جی بھر کر میں نام نہ لوں تو رو پڑتا ہوں