کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک
حسابِ دل ، حساب غم، حساب ِ جاں چکانے تک
دکھائی کچھ نہیں دیتا سنائی کچھ نہیں دیتا
چراغِ مصطفیٰؐ دل کے منڈیروں پر جلانے تک
یہ اقرارِ محبت ہلکا پھُلکا تو نہیں کافی
بہت سے مرحلے آتے ہیں اسؐ کے پاس جانے تک
ہزاروں بار پہلے سوچنا پڑتا ہے انساں کو
مدینے کی طرف پہلا قدم اپنا اُٹھانے تک
ارادہ کر لیا مَیں نے کہ مَیں چوکھٹ نہ چھوڑوں گا
نبی کے راضی ہونے تک نبی کے مسکرانے تک
جسے آساں سمجھتے ہیں وہ اتنا بھی نہیں آساں
بہت آنسو بہانا پڑتے ہیں اُس کو منانے تک
ارے منزل کہاں اس کا نشاں تک بھی نہیں ملتا
بھٹکتا رہتا ہے انسان دل پر چوٹ کھانے تک
کوئی رحم و کرم کی لذتوں سے بھی نہ تھا واقف
مرے آقاؐ مرے مدنی ؐ کے اس دُنیا میں آنے تک
نبیؐ سے عشق ہو جائے تو بے حد رونا پڑتا ہے
در محبوب کھُلتا ہی نہیں آنسو بہانے تک
کوئی اُن سے زیادہ پیار کر سکتا نہیں انجؔم
مسلسل مسکراتے رہتے ہیں ساغر پلانے تک