خدا کے نور سے روشن ہیں مصطفیٰ کے چراغ

خدا کے نور سے روشن ہیں مصطفیٰ کے چراغ

نبی کے دم سے فروزاں ہیں دوسرا کے چراغ


یہ لطف خاص ہے آقا تیری عنایت ہے

جو جل رہے ہیں ابھی تک ترے گدا کے چراغ


کسی غریب کی کٹیا ہو یا رئیس کده

ہر ایک گھر میں ہیں جلتے تری عطا کے چراغ


وہ شاد پور ہو علی پور ہو یا کہ چورہ ہو

ہر ایک سمت ہی روشن ہیں مصطفیٰ کے چراغ


جہاں میں لاکھوں ہی جل جل کے بجھتے دیکھتے ہیں

مگر بجھے نہ کسی سے ترے گدا کے چراغ


یزیدیت کے دیئے ایک ایک بجھتے گئے

ہیں کربلا میں جلے شاہ کربلا کے چراغ


حضور ان کی کسی وقت لو نہ مدھم ہو

جلائے بیٹھے ہیں جو بھی تری وفا کے چراغ


اُجالے بخشے ہیں تو نے ہی تیرہ بختوں کو

حضور میرے بھی روشن فنا بقا کے چراغ


ہے دم میں دم مرے جب تک اے سرور عالم

جلائے رکھوں ہمیشہ تری ثناء کے چراغ


بجھا سکیں گے نہ آقا کبھی جہاں والے

ترے کرم سے جلے ہیں ترے گدا کے چراغ


یہ اِذهَبُو نے ہے بتلا دیا زمانے کو

جلیں گے صرف سر حشر مصطفیٰ کے چراغ


مری دعا ہے نیازی کریم آقا سے

رہیں ہمیشہ منور مری دعا کے چراغ