کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں
دنیا تری گلی میں عقبی تری گلی میں
جام سفال اس کا تاج شہنشہی ہے
آ جائے جو بھکاری داتا تری گلی میں
دیوانگی پہ میری ہنستے ہیں عقل والے
تیری گلی کا راستہ پوچھا تیری گلی میں
سورج تجلیوں کا ہر دم چمک رہا ہے
دیکھا نہیں کسی دن سایہ تری گلی میں
موت و حیات میری دونوں ترے لئے ہیں
مرنا تری گلی میں ، جینا تری گلی میں
امجد کو آج تک ہم ادنی سمجھ رہے تھے
لیکن مقام اس کا پایا تری گلی میں