لازم ہے شہرِ ناز میں جائے تو جب اے دل

لازم ہے شہرِ ناز میں جائے تو جب اے دل

جائے بصد نیاز بشرطِ ادب اے دل


خواہش ، خیال ، آرزو ، باقی نہ کچھ رہے

اک خود سپردگی ہو وہاں بے طلب اے دل


منظر وہ حسنِ دید کا ٹھہرا رہے سدا

پھر مُو بہ مُو بھی آنکھ ہو دیکھے جو سب اے دل


سانسوں سے میں درود کا وردِ دروں کروں

مہکے سلام تیرے دریچوں سے جب اے دل


قدموں میں ان کے جان بھی اپنی میں وار دوں

ہوش و خردبھی ساتھ ہی تیرے ہوں سب اے دل


بھٹکے گی میری جان کہاں در بدر بھلا

پا ئے گی وہ سکون وہیں بے سبب اے دل


ان کا کرم کہ نعت بھی کہتا ہے اب ظفر

اس بے نوا فقیر سےممکن تھا کب اے دل

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

چل قلم اب حمدِ رب مقصود ہے

اے حبیبِ رب اکبر! آپ کے ہوتے ہوئے

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

کلامِ اعلیٰ حضرت کی مکمل رہنمائی میں

مدینہ، مکّہ، نجف خاصۂ رسولؐ سے ہے

یک زباں آج ہوئے نطق و قلم بسم اللّٰہ

کتابِ زیست کا عنواں محؐمّدِ عربی

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا

بے خوف، زمانے میں گنہگار ہے تیرا

یہیں آنکھ انسانیت کی کھلی ہے