لب پہ نام حضور آئے گا

لب پہ نام حضور آئے گا

اک نرالا سرور آئے گا


بیٹھ آ کر نبی کی محفل میں

دل کی دنیا میں نور آئے گا


بول اُونچا نہ بولنا ہرگز

ورنہ دل میں غرور آئے گا


راستہ دیکھتے رہو اُن کا

آنے والا ضرور آئے گا


الله الله نظام مصطفوی

زندگی کا شعور آئے گا


جب بھی اُن کے کرم کی بات چلی

یاد اک اک قصور آئے گا


ہو نگاہِ کرم نیازی پر

کب وہ تیرے حضور آئے گا