مدینہ شہر کی خوشبو ہوا سے مانگ لیتا ہوں
مہک سرکارِ عالمؐ کی حِرا سے مانگ لیتا ہوں
مری جو بھی ضرورت ہو نبیؐ کا واسطہ دے کر
دُعا کرتا ہوں رو رو کر خدا سے مانگ لیتا ہوں
تمازت دُھوپ میں جس دن توقع سے زیادہ ہو
گھنا سایہ مزمل کی رِدا سے مانگ لیتا ہوں
اٹک جائے قلم میرا تو لفظوں کے حسیں پیکر
درودِ پاک پڑھ کر دلربا سے مانگ لیتا ہوں
اَماوس جب اُترتی ہے مری آنکھوں کی چلمن پر
سحر کی روشنی صلِ علیٰ سے مانگ لیتا ہوں
بہاریں وار دیتا ہوں مدینے کے تصور پر
گلابوں کے بدن بادِ صبا سے مانگ لیتا ہوں
رُلاتی ہے مجھے اشفاقؔ جب دوری مدینے کی
حضوری کی اجازت مصطفیٰؐ سے مانگ لیتا ہوں